Tuesday , March 28 2023
Home / Archive / 32nd in Punjab, PMS 2020-21, محمد عابد سرور

32nd in Punjab, PMS 2020-21, محمد عابد سرور

Listen to this article

محمد عابد سرور

32nd in Punjab, PMS 2020-21

جہانگیر ورلڈ ٹائمز: سب سے پہلے آپ ورلڈ ٹائمز کے قارئین کے لیے اپنے تعلیمی کریئر بارے کچھ بتائیں۔
محمد عابد سرور: میں نے ایف سی کالج یونیورسٹی سے انگلش لٹریچر اور پولیٹیکل سائنس میں بی ایس آنرز کیا۔ اِس کے علاوہ میں نے پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری بھی حاصل کر رکھی ہے ۔ بعد ازاں میں نے کچھ نجی اداروں میں ملازمت بھی کی جب کہ ساتھ ساتھ مقابلے کے امتحانات کی تیاری بھی جاری رکھی۔
جہانگیر ورلڈ ٹائمز: ورلڈ ٹائمز میگزین PMS امتحان کی تیاری میں آپ کے لیے کس حد تک مددگار رہا؟
محمد عابد سرور: میں جہانگیر ورلڈ ٹائمز میگزین کا باقاعدہ قاری تھا۔ مقابلے کے تمام امتحانات کی اچھی تیاری کے لیے معیاری مواد کا مطالعہ ایک جزو لاینفک کی حیثیت رکھتا ہے، ورلڈ ٹائمز ایسے چند میگزینز میں سے ایک ہے جو یہ ضرورت بخوبی پوری کرتے ہیں۔ میری رائے میں مقابلے کے امتحانات دینے کے خواہش مند افراد کو ورلڈ ٹائمز باقاعدگی سے پڑھنا چاہیے۔ اِس کے ساتھ ساتھ دی اکانومسٹ، فارن پالیسی اور دی ڈپلومیٹ جیسے جرائد کا مطالعہ بھی مفید ہے۔
جہانگیر ورلڈ ٹائمز: PMS کے لازمی مضامین خصوصاً جنرل نالج (General Knowledge) پیپر میں کامیابی کے لیے کیا حکمت عملی اپنائی جانی چاہیے؟
محمد عابد سرور: مقابلے کے امتحانات میں کامیابی کے مشکل سفر کو کامیابی کے ساتھ طے کرنے کے لیے ٹو دی پوائنٹ تیاری امر لازم کی حیثیت رکھتی ہے۔ سب سے پہلے تو لازمی مضامین کی اچھی تیاری کے لیے آپ کے پاس پڑھنے کے لیے معیاری مواد کا ہونا انتہائی ضروری ہے۔ آپ کے ذرائع کمیشن کی تجویز کردہ کتب اور رسائل سے لے کر انٹرنیٹ تک مختلف النوع ہو سکتے ہیں۔ Quotes کے ساتھ ساتھ مستند حقائق اور اعداد و شمار اور درست حوالہ جات کا استعمال آپ کے جوابات کو چار چاند لگا دیتا ہے۔ میری رائے میں اُمیدواران کو تمام مضامین کے لیے نوٹس بنانے چاہییں۔
جہاں تک جنرل نالج پیپر کا تعلق ہے تو اِس میں کامیابی حاصل کرنا کافی مشکل سمجھا جاتا ہے۔ اِس لیےبہتر یہ ہے کہ آپ اِس کے سابقہ سالوں کے پیپرز کا مطالعہ بھی ضرور کریں۔ علاوہ ازیں ایک تجربہ کار اُستاد کے ہاں جنرل نالج کی تیاری کے سیشن اٹینڈ کرنے سے بھی اچھے نمبر حاصل کرنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اِس کی بدولت آپ کو عمل کرنے کے لیے ایک واضح لائن میسر آ جاتی ہے۔
جہانگیر ورلڈ ٹائمز: PMS کے تحریری امتحان میں اچھے نمبر حاصل کرنے کے لیے کیا سٹریٹجی کارآمد ہو سکتی ہے؟
محمد عابد سرور: سب سے پہلے تو میں یہ کہوں گا کہ لکھنے کی زیادہ سے زیادہ پریکٹس اچھی تیاری کا بنیادی ترین عنصر ہے اور یہی وہ چیز ہے جو آپ پر کامیابی کے در کھولتی ہے۔ آپ جتنی زیادہ پریکٹس کریں گے، اُتنے ہی آپ کے اچھے نمبر حاصل کرنے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ چوں کہ گزشتہ کچھ برسوں کے دوران امتحان کی ڈائنامکس میں واضح تبدیلی آئی ہے اِس لیے ایک اُمیدوار سے توقع کی جاتی ہے کہ اُس کے جوابات معیار، مقدار اور تخلیقی صلاحیتوں کے اظہار کا حسین امتزاج ہوں یعنی آپ کی تخلیقی صلاحیتیں اور تحریر کیے گئے مواد کا معیار کامیابی کی کنجی ہیں۔ یہ عناصر آپ کی جوابی شیٹ کو منفرد اور پرکشش بنا دیتے ہیں جس سے ایگزامینر اچھے نمبر دیے بغیر رہ ہی نہیں سکتا۔
جہانگیر ورلڈ ٹائمز: Essay پیپر کے لیے آپ کی سٹریٹجی کیا تھیـ؟
محمد عابد سرور: میرے نزدیک Essay خیالات میں ربط و مطابقت، ہم آہنگی کے ساتھ ساتھ اُن کے واضح اور اوریجنل ہونے کی خوبیوں سے مالامال ہونا چاہیے۔ جتنا زیادہ آپ اِن پیرامیٹرز کا خیال رکھیں گے، اُتنا ہی آپ اچھے نمبر حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔ درست موضوع کا انتخاب بنیادی ترین اہمیت کا حامل ہے۔ Essay لکھتے ہوئے کسی بھی مہم جوئی سے بچنے کی کوشش کریں۔ اگر آپ کو اس کی واضح سمجھ نہیں ہے تو کسی منفرد موضوع پر مت جائیں۔ آپ کو کسی ایسے موضوع کا انتخاب کرنا پڑے جس پر آپ کے خیال میں اُمیدواران کی اکثریت لکھے گی تو بھی کوئی مضائقہ نہیں۔ میں نے پہلے ایک رف آؤٹ لائن بنائی اور مذکورہ بالا پیرامیٹرز پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اُس کی مدد سے Essay لکھا۔
جہانگیر ورلڈ ٹائمز:آپ نے Political Science اور Public Administration میں شاندار نمبر حاصل کیے ہیں۔ اِن پیپرز کے لیے آپ کی سٹریٹجی کیا تھی؟
محمد عابد سرور: سب سے پہلے تو آپ کو یہ سمجھنا چاہیے کہ پیپر کی پریزینٹیشن بہت اہم ہے۔ پولیٹیکل سائنس جیسے مضامین میں میں نے Pictorial illustrations یعنی اشکال، ٹیبلز اور چارٹس دینے پر توجہ دی۔ میرا بنیادی مقصد یہ تھا کہ ایگزامینر کے لیے سہولت پیدا ہو۔ پبلک ایڈمنسٹریشن کے لیے، میں نے کیس سٹڈیز اور اُن کی پریکٹیکل Manifestation کا خیال رکھا۔ یہ سب چیزیں آپ کے جواب کو سوال سے متعلقہ اور غیر معمولی بنا دیں گی۔
جہانگیر ورلڈ ٹائمز:آپ کے خیال میں ایک سکورنگ جواب کتنے صفحات پر مشتمل ہونا چاہیے؟
محمد عابد سرور: وہ دن گئے جب ایگزامینر جوابات کی طوالت کو مدنظر رکھ کر سکور دیتے تھے۔ اب امتحان کی Dynamics بدل گئی ہیںاور اب مقدار اور معیار یکساں اہمیت رکھتے ہیں۔ ایک اُمیدوار کو اپنے جوابات میں معیار اور مقدار کا امتزاج فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ جہاں تک صفحات کا تعلق ہے تو ایک اچھے اور سکورنگ جواب کے لیے 6 سے 9 صفحات لکھنے چاہییں۔
جہانگیر ورلڈ ٹائمز: آپ کے خیال میں اختیاری مضامین کے پیپرز کے لیے اُمیدوار کو اُردو میں لکھنا چاہیے یا میڈیم صرف انگریزی ہی ہونا چاہیے؟
محمد عابد سرور: اِس کے لیے اِن زبانوں میں مہارت بہت اہمیت رکھتی ہے۔ تاہم، میری رائے میں آپ کو انگریزی کا ہی انتخاب کرنا چاہیے کیوں کہ تیاری کے لیے دستیاب زیادہ تر مواد انگریزی زبان میں ہی ہے۔ اسلامیات کے پیپر کے لیے اُردو کا انتخاب کرنا چاہیے کیوں کہ اُردو میں آیات قرآنی، احادیث، جید علما اور سکالرز کے اقوال کو جمع اور اُنھیں ازبر کرنا آسان ہے۔
جہانگیر ورلڈ ٹائمز: آپ کے خیال میں اختیاری مضامین کا انتخاب کرتے ہوئے کن عوامل کو مدنظر رکھنا چاہیے؟
محمد عابد سرور: اِس کے لیے سب سے پہلے تو آپ کا تعلیمی پس منظر بہت اہم ہے. اگر یہ کچھ اختیاری مضامین سے مطابقت رکھتا ہے تو ضرور اُن کا انتخاب کر لیں۔ بصورت دیگر، ذاتی دلچسپی اور سکورنگ ٹرینڈ کو معیار بنایا جا سکتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ کسی خاص مضمون کی تیاری کے لیے اُس کے سلیبس، پیپر کے ٹرینڈ اور معلومات کی درکار نوعیت کو بخوبی سمجھنے کے لیے اُس مضمون کے گزشتہ پانچ سالوں کے پیپرز کا مطالعہ ضرور کرنا چاہیے۔
جہانگیر ورلڈ ٹائمز: آپ کی کامیابی کا کریڈٹ کس کو جاتا ہے؟
محمد عابد سرور: میری کامیابی کا زیادہ تر کریڈٹ میرے والدین اور بہن بھائیوں کو جاتا ہے کہ اُنھوں نے پورے سفر میں میری حوصلہ افزائی جاری رکھی۔ علاوہ ازیں دوستوں سمیت آپ کے پیاروں کی دعائیں بھی آپ کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ اللہ تعالیٰ کی ذات مجھ پر بہت مہربان رہی۔
جہانگیر ورلڈ ٹائمز : عام تاثر یہ ہے کہ انٹرویو میں پینل ارکان کا رویہ کافی سخت ہوتا ہے اور بعض اوقات وہ قدرے سخت اور مشکل سوالات بھی پوچھتے ہیں، آپ نےاِس صورت حال کا سامنا کیسے کیا؟
محمد عابد سرور: انٹرویو مقابلے کے امتحانات کا ایک بہت اہم حصہ ہوتا ہے. انٹرویو کے دوران پینل ارکان آپ کی شخصیت کا تفصیلی جائزہ لیتے ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ وہ آپ کی شخصیت کے ہر ممکن پہلو کو کھوجنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ انٹرویو میں کامیابی کے لیے آپ کا پوری طرح پراعتماد رہنا، اعصاب پر قابو رکھنا اور اپنا جوش و جذبہ قائم رکھنا کلیدی اہمیت کے حامل ہیں۔ اگر آپ کو کسی سوال کا جواب نہیں بھی معلوم تو سوری کہنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ انٹرویو کے دوران کسی تصنع سے بچیں اور پوری طرح ایمان دار رہیں۔ پینل ارکان کو غیر ضروری طور پر متاثر کرنے کی کوشش نہ کریں، جو آپ ہیں وہی رہیں۔

Check Also

Global Food System is Very Fragile

Listen to this article Please Login or Register to view the complete Article Send an …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *