Friday , March 24 2023
Home / Archive / تائیوان کی خودمختاری کے پیچھے کیا راز ہے؟ ( What is the secret behind Taiwan’s sovereignty?)

تائیوان کی خودمختاری کے پیچھے کیا راز ہے؟ ( What is the secret behind Taiwan’s sovereignty?)

Listen to this article

تائیوان کی خودمختاری کے پیچھے کیا راز ہے؟ 

عوامی جمہوریہ چین سے صرف 180 کلومیٹر دور، تائیوان اپنے ابدی دشمن کی طرف دیکھ رہا ہے۔ اُن کی زبان ایک ہے، اجداد ایک ہیں، نسل ایک ہے، لیکن سیاسی نظام مختلف ہے۔

آبنائے تائیوان کی ایک جانب، بیجنگ ایک سپر پاور کا دارالحکومت ہے جہاں 1.3 ارب افراد آباد ہیں اور جو کیمونسٹ جماعت کی آہنی گرفت میں ہے۔ دوسری جانب، تائپائی ایک جمہوری ملک کا دارالحکومت ہے جس میں دو کروڑ تیس لاکھ افراد بستے ہیں۔

دونوں ملکوں کے درمیان 1949ء میں تنازع کے بعد سے تائیوان کو بین الاقوامی تنظیموں تک رسائی سے محروم کر دیا گیا اور آج بھی اسے بین الاقوامی سطح پر محدود پہچان حاصل ہے۔ درحقیقت، دنیا کے صرف 14 ممالک تائیوان کو ایک خود مختار ریاست کے طور پر تسلیم کرتے ہیں، جب کہ چین اس جزیرے کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے اور اسے چین کا ایک باغی صوبہ تصور کرتا ہے۔
چین کی کمیونسٹ پارٹی نے 2005ء میں علیحدگی پسندی متعلق ایک قانون کی منظوری دی، جس کے ذریعے حکومت کو اختیار دیا گیا تھا کہ اگر تائیوان کی طرف سے چین سے علیحدگی حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی تو وہ تائیوان کے خلاف طاقت کا استعمال کر سکتا ہے۔

اِس صورت میں یہ خطرہ پیدا ہو سکتا ہے کہ اگر تائیوان نے آزادی کا اعلان کیا تو اس جزیرہ نما ملک پر فوجی حملہ ہو سکتا ہے۔ان نامواقف حالات میں تائیوان نے ایک ایسی حکمت عملی اختیار کی جس کے ذریعے اس کو کسی بڑی حد تک اپنے دفاع میں مدد ملی ہے۔ اس حکمت عملی کو ’سلیکون شیلڈ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ دراصل جدید صنعتوں پر مشتمل ایک بہت پیچیدہ اور وسیع نظام ہے جس میں لڑاکا طیاروں سے لے کر شمسی توانائی پیدا کرنے والے پینل، ویڈیو گیمز اور طبی آلات بھی تیار کیے جاتے ہیں۔

’سلیکون شیلڈ: تائیوان پروٹیکشن اگینسٹ چائنیز اٹیک‘ کے عنوان سے لکھی گئی۔ کتاب کے مصنف کریگ ایڈیسن سے بی بی سی نے ’سلیکون شیلڈ‘ کی اصطلاح کی وضاحت کرنے کو کہا۔

چپ کسی بھی الیکٹرانک ڈیوائس (آلے) کا ’دماغ‘ ہوتا ہے۔ ’سلیکون شیلڈ‘ کیا ہے؟ ہم اس کی وضاحت کیسے کر سکتے ہیں۔

اِس کا مطلب یہ ہے کہ اعلیٰ ترین معیار کی ’سیمی کنڈکٹر‘ (جزوی موصل) چپ تیار کرنے والے ملک کی حیثیت، جو تائیوان کو حاصل ہے وہ چینی فوجی کارروائی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔دنیا کے اس حصے میں جنگ کے اثرات اتنے تباہ کن ہوں گے کہ چین کی معیشت کو شدید نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے اور اُس کو اِس کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑ سکتی ہے۔ ایشیا کا یہ دیو قامت ملک، دنیا کی باقی معاشی طاقتوں کی طرح، تائیوان میں تیار کردہ انتہائی نفیس چپ پر انحصار کرتا ہے۔

یہ چھوٹے چھوٹے ٹکڑے سیمی کنڈکٹر (جزوی طور پر موصل) دھاتوں سے بنائے جاتے ہیں، یعنی عام طور پر سلیکون سے بنے ہوئے انٹی گریٹڈ سرکٹس ہیں۔
یہ تائیوان کو کس چیز سے بچاتا ہے؟

سلیکون کی شیلڈ یا ڈھال ایم اے ڈی (باہمی تباہی کی یقین دہانی) کا خیال سرد جنگ کے تصور کی طرح ہے، کیوں کہ آبنائے تائیوان میں کوئی بھی فوجی کارروائی چین کے لیے اُتنی نقصان دہ ہو گی کہ جتنی یہ تائیوان اور امریکہ کے لیے ہو سکتی ہے۔

درحقیقت، یہ مسلح تصادم کو شروع ہونے سے روکنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ مسلح کارروائی کی قیمت نہ صرف دنیا کے لیے بلکہ خود چین کے لیے اتنی زیادہ ہو سکتی ہے، کہ شی جی پنگ کی حکومت کو فوجی کارروائی کا حکم دینے سے پہلے کئی مرتبہ سوچنا پڑے گا۔

کیا اس تحفظ کی حالیہ تاریخ میں کوئی مثال موجود ہے؟
حقیقت یہ ہے کہ اگر چینی حکومت تائیوان کو طاقت کے زور سے حاصل کرنے کے لیے اپنے بیان کردہ ارادے کے ساتھ آگے نہیں بڑھ سکی ہے تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ’سلیکون شیلڈ‘ کام کر رہی ہے۔

اگر تائیوان دنیا کو ٹیکنالوجی کا اتنا اہم فراہم کنندہ نہ ہوتا تو چین اس علاقے پر قبضہ کرنے کے لیے کارروائی کر چکا ہوتا۔ تائیوان آبنائے میں 1996ء کے میزائل کے بحران میں، امریکا نے چین کی جنگی مشقوں کو روکنے کے لیے جنگی طیاروں کے دو گروپ بھیجے تھے تاکہ تائیوان کو بچایا جا سکے، جس میں میزائل فائر کرنا بھی شامل ہے۔

یہ موجود مفادات کی ایک مخصوص مثال ہے تاکہ حملہ نہ ہو۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ چین تائیوان کو ڈرانا چاہتا تھا جب اس نے 1996ء میں آبنائے میں فوجی مشقیں کی تھیں۔

امریکہ تنازع میں کسی طرح آتا ہے؟
زیادہ تر فوجی ماہرین متفق ہیں کہ چین کے پاس تائیوان کے خلاف مکمل پیمانے پر حملہ کرنے کی فوجی صلاحیت نہیں ہے۔ جون میں امریکی کانگریس کے سامنے اپنے بیان میں جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے کہا تھا کہ چین کے لیے یہ حملہ ’غیر معمولی حد تک پیچیدہ اور مہنگا‘ ثابت ہو گا۔
تائیوان کے خلاف فوجی کارروائی کا فیصلہ کرتے وقت چین کو بھی اس بات پر غور کرنا ہو گا کہ آیا جزیرے کے دفاع کے لیے امریکہ سامنے آئے گا یا نہیں۔

یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ امریکہ خاموش رہے گا اور چین کو طاقت کے ذریعہ تائیوان پر قبضہ کرنے دے گا۔ کیوں؟عالمی ہائی ٹیک سپلائی کی فراہمی میں خلل پڑنے سے خود امریکہ کی معیشت کو نقصان پہنچے گا اور اس حملے سے چین کے دنیا کے جدید ترین چپ کارخانوں پر قبضہ ہو سکتا ہے۔

اِس کے علاوہ امریکہ کے لیے ایک اور بہت بڑا خطرہ یہ پیدا ہو سکتا ہے کہ وہ جدید ترین ہتھیار چین کے ہاتھ لگ سکتے ہیں جو واشنگٹن نے گزشتہ چند برسوں میں تائی پے کو فروخت کیے ہیں۔

Check Also

Prof. Dr. Abdul Wajid Khan

Listen to this article Please Login or Register to view the complete Article Send an …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *