Friday , March 24 2023
Home / Archive / ارسلان طارق Arsalan Tariq (PAS)

ارسلان طارق Arsalan Tariq (PAS)

Listen to this article

ارسلان طارق  (PAS)

13th in Pakistan, CSS 2020-21

میں ورلڈ ٹائمز انسٹیٹیوٹ کی سپر کلاس کا حصہ بنا اور میرے لیے یہ ایک اہم سنگ میل ثابت ہوا کیوں کہ یہاں رہ کر مجھے اپنی تیاری میں موجود خامیوں کو جاننے اور پھر اُنھیں دور کرنے کا موقع ملا۔

جہانگیر ورلڈ ٹائمز: سب سے پہلے ورلڈ ٹائمز کے قارئین اور CSS کا امتحان دینے کے خواہش مند طلبا و طالبات کی دلچسپی کے لیے اپنے تعلیمی کرئیر بارے کچھ بتائیں۔
ارسلان طارق: میں نے انٹرمیڈیٹ کی تعلیم گورنمنٹ کالج یونیورسٹی، لاہور، سے مکمل کی۔ ازاں بعد میں نے یونیورسٹی آف اینجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور، میں الیکٹریکل انجینئرنگ میں گریجوایشن کرنے کے لیے داخلہ لیا۔ اِس دوران میں نے ایک سمسٹر کی تعلیم امریکی شہر Evansvilleمیں واقع University of Southern Indiana میں بطور ایکسچینج سٹوڈنٹ مکمل کی۔

جہانگیر ورلڈ ٹائمز: آپ CSS امتحان میں کامیابی حاصل کر کے پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (PAS) کا حصہ بنے ہیں۔ آپ کو اِس میں ایسی کیا خاص بات نظر آئی کہ آپ نے سوچا کہ مجھے اِسی کا حصہ بننا ہے؟
ارسلان طارق: پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کا انتخاب کرنے کی بنیادی وجہ اس میں ایک افسر کو ملنے والی Assignments کی متحرک اور متنوع نوعیت تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی اہم ہے کہ اس سروس میں اپنے کرئیر کے دوران آپ سب ڈویژن جیسی بنیادی سطح سے آغاز کرتے ہوئے رفتہ رفتہ اس مقام پر پہنچ جاتے ہیں کہ جہاں قومی سطح پر ملک کے لیے خدمات انجام دینے کے مواقع میسر آتے ہیں۔ یوں مختلف انتظامی سطحوں پر کام کرنے اور ِاس کے ساتھ ملنے والی ذمہ داریاں ایسے عناصر تھے جنھوں نے مجھے اِس سروس کی جانب رغبت دلائی۔

جہانگیر ورلڈ ٹائمز: ورلڈ ٹائمز انسٹیٹیوٹ میں آپ کا CSS کی تیاری کا تجربہ کیسا رہا؟ نیز ورلڈ ٹائمز میگزین آپ کے لیے کس حد تک مددگار ثابت ہوا؟
ارسلان طارق: میں 2018ء میں ورلڈ ٹائمز انسٹیٹیوٹ کی سپر کلاس کا حصہ بنا اور میرے لیے یہ ایک اہم سنگ میل ثابت ہوا کیوں کہ یہاں رہ کر مجھے اپنی تیاری میں موجود خامیوں کو جاننے اور پھر اُنھیں دور کرنے کا موقع ملا۔ بعدازا 2020ء میں ایک بار پھر میں نے انٹرویو کی تیاری کے لیے یہ انسٹیٹیوٹ جائن کیا اور یہاں میں وہ سب کچھ سیکھ سکا جو انٹرویو میں کامیابی کے حصول کے لیے ضروری ہوتا ہے۔

جہانگیر ورلڈ ٹائمز: آپ کے خیال میں CSS کے تحریری امتحان میں اچھے نمبر حاصل کرنے کا راز کیا ہے؟
ارسلان طارق:  اِس سلسلے میں آپ جو مواد جوابی شیٹ پر تحریر کرتے ہیں اس کا معیار اور اس کی پریزینٹیشن جس میں آپ سوال کی مناسبت سے ہی معلومات تحریر کریں انتہائی اہم عوامل ہیں۔

جہانگیر ورلڈ ٹائمز: CSS کے لازمی مضامین میں کامیابی حاصل کرنا قدرے مشکل سمجھا جاتا ہے۔ آپ نے اِن کے لیے کیا حکمت عملی اپنائی؟
ارسلان طارق: محض ایک سورس یا مارکیٹ میں موجود ریڈی میڈ مواد پر انحصار کرنے کے بجائے آپ مختلف مستند ذرائع سے خود معلومات اکٹھی کریں۔ میں یہ تجویز کروں گا کہ آپ مختلف اداروں اور تھنک ٹینکس کی جانب سے حالیہ مہینوں میں شائع کیے گئے ریسرچ پیپرز کا مطالعہ کریں۔ اِس کے ساتھ ساتھ اپنے جواب کو سوال کے مطابق ہی رکھنا اور اُسے متاثر کن انداز میں پیش کرنا بھی انتہائی اہم ہے۔

جہانگیر ورلڈ ٹائمز: اچھے نمبر حاصل کرنے کے لیے جوابات کس طرح لکھے جانے چاہییں؟
ارسلان طارق: اپنے جواب کو ایک خاص ترتیب یعنی پہلے تعارف، پھر مین باڈی اور آخر میں اختتامیہ یا تنقیدی جائزہ، میں تحریر کریں۔ تمام جوابات کو یکساں وقت دینے کی کوشش کریں۔ ایسا نہ ہو ہ آپ پہلے جواب کا تفصیلی جواب لکھنے پر زیادہ وقت صرف کر دیں اور آخری جواب کے لیے آپ کے پاس وقت بمشکل ہی بچے۔ پھر اپنے دلائل کی حمایت میں سرکاری ذرائع کے جاری کردہ اعدادوشمار استعمال کریں۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ پوچھے گئے سوال کے مرکزی نکتے سے جڑے رہتے ہوئے موضوع کی مختلف جہات کو زیربحث لائیں۔

جہانگیر ورلڈ ٹائمز: آپ کے خیال میں ایک اچھا اور سکورنگ جواب کتنے صفحات پر مشتمل ہونا چاہیے؟
ارسلان طارق: ساڑھے پانچ سے ساڑھے چھ صفحات ایک جواب کے لیے موزوں طوالت ہے۔ تاہم بہتر یہ ہے کہ آپ صفحات کی تعداد کے بجائے دستیاب وقت پر ہی توجہ مرکوز کریں۔

جہانگیر ورلڈ ٹائمز: جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہEnglish Essay کے پیپر میں اُمیدواران کی بہت قلیل تعداد کامیاب ہوتی ہے۔ آپ نے ایسا کیا لکھا جس کی بدولت آپ کو اِس میں کامیابی نصیب ہوئی؟
ارسلان طارق: میں نے جس موضوع پر Essayلکھا وہ ‘IMF bailouts: roads to stability or recipes for disaster’ تھا۔ اِس کی آؤٹ لائن اور ابتدائیہ تحریر کرنے کے بعد میں نے اس بات پر دلائل دیے کہ آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکیج کس طرح تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔ پھر اُن دلائل کی وضاھت کی جن کے مطابق یہپیکیجز کیسے معاشی استحکام کا باعث بنتے ہیں اور یہ ثابت کیا کہ یہ صورت حال کی مکمل تصویر پیش نہیں کرتے۔ آخر میں میں نے وہ چند متبادل آپشنز لکھے جو کہ معاشی استحکام لانے میں مددگار ثابت ہو سکتےہیں۔ یوں ایک مثبت انداز میں کا Essay اختتامیہ لکھا۔
جہاں تک Précis and Composition paper کا تعلق ہے تو میں نے تیاری کی فیز کے دوران بہت سی précis لکھیں اور پھر اُن کو اچھے ٹیچرز سے چیک بھی کروایا۔

جہانگیر ورلڈ ٹائمز: ایک نئے اُمیدوار کو CSS امتحان کے لیے تیاری کا آغاز کیسے کرنا چاہیے؟ یہ بھی بتائیں کہ کون سے ایریاز کو فوکس کرنا زیادہ اہم ہے۔
ارسلان طارق: میں سمجھتا ہوں کہ تیاری کا آغاز پہلے بنیادی چیزوں سے کرنا چاہیے۔ روزانہ اخبارات خاص طور سے اُن کے اداریے اور کالمز کا مطالعہ کریں اور اُن کی مدد سے اپنی Vocabulary میں اضافہ کرتے چلے جائیں کیوں کہ اِس سے آپ کو ایک مضبوط بنیاد فراہم ہو گی۔ اِس کے علاوہ لازمی اور آپشنل مضامین کی ساتھ ساتھ تیاری کریں اور بالکل بھی وقت ضائع نہ کریں۔ اختیاری مضامین کا انتخاب پوری طرح ریسرچ کرنے اور گہرے غوروفکر کے بعد کریں، اِس مقصد کے لیے میں یہ مشورہ دوں گا کہ اُمیدواران FPSCکی جانب سے دیا گیا سلیبس اور کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود Examiner Reports سے استفادہ کریں۔
معیاری مواد جیسا کہ FPSCکی جانب سے تجویز کردہ کتب، ریسرچ پیپرز اور قابل بھروسا آن لائن ذرائع جہاں آپ کو تازہ ترین معلومات میسر ہوں کی مدد سے مکمل سلیبس کور کرنے کی کوشش کریں۔ MCQs کی تیاری کے لیے ہمیشہ علیحدہ وقت مختص کریں۔ نیز اچھی تیاری کے لیے سابقہ سالوں کے پیپرز کی اہمیت بھی کسی سے پوشیدہ نہیں۔
جہاں تک آپ کے سوال کے دوسرے حصے کا تعلق ہے تو اِس حوالے سے میں یہ تجویز کروں گا کہ اُمیدواران معیاری مواد اکٹھا کریں اور اپنی تجزیاتی صلاحیت میں بہتری لائیں۔

جہانگیر ورلڈ ٹائمز: اچھی تیاری کے لیے کتنا عرصہ کافی ہو گا؟
ارسلان طارق: چوں کہ ہر فرد کے اپنے مثبت اور منفی پوائنٹس ہوتے ہیں اِس لیے ایک اچھا ٹائم ٹیبل ہر کسی کے لیے مختلف ہو سکتا ہے۔ بہرحال میرے رائے میں ایک فریش گریجوایٹ کے لیے 2000 سے 2400 گھنٹے مناسب دورانیہ ہے۔

جہانگیر ورلڈ ٹائمز: آپ کی اِس شاندار کامیابی کا راز کیا ہے؟
ارسلان طارق: میری یہ کامیابی اللہ تعالیٰ کے خاص کرم کے بعد میرے اہل خانہ کی سپورٹ اور میرے محترم اساتذہ کی محنت کے باعث ہی ممکن ہوئی۔ علاوہ ازیں میرا عزم و حوصلہ اور لگن بھی اہم عوامل تھے۔

اختیاری مضامین کا انتخاب
اپنے تعلیمی بیک گراؤنڈ، ذاتی دلچسپی اور سلیبس کی طوالت کو پیش نظر رکھتے ہوئے مضامین کا تفصیلی جائزہ لیں اور اُن مضامین کی فہرست بنائیں جو آپ منتخب کرنا چاہتے ہیں۔ جب آپ آپشنل مضامین کا انتخاب کر لیں تو پھر کسی غیر معمولی وجہ کے بغیر اپنا فیصلہ ہر گز نہ بدلیں۔
نوٹس بنانے کا طریقہ
میں نے جامع اور مفصل نوٹس بنائے تھے اور اِن کی بدولت مجھے دہرائی کے دوران کافی مدد حاصل رہی۔

دہرائی
میری رائے میں سلیبس کی تین سے چار مرتبہ دہرائی کافی ہے۔
نئے اُمیدواروں کو مشورہ
پورے جی جان سے محنت اور جدوجہد کرتے رہیں۔ آپ کی محنت، لگن اور عزمن وحوصلہ معجزہ کر سکتے ہیں۔

انٹرویو کا تجربہ
میرا انٹرویو کا تجربہ خاصا خوش گوار تھا۔ پینل کے معزز ارکان نے مجھ سے میرے لازمی اور آپشنل سبجیکٹس سے متعلق سوالات کیے۔ منیادی طور پر اُنھوں نے مجھ سے تجزیاتی اور میری رائے جاننے والے سوالات کیے ۔ اِس کے علاو کچھ ٹوکن سوالات بھی اِس عمل کا حصہ رہے۔

For Magazine Subscription Please visit our Facebook Page or WhatsApp on 0302 5556802

For Institute’s Information, please join our Facebook Page or you can contact us on 0302 5556805/06/07

For Books Order please Visit our Facebook Page or WhatsApp us on 0302 5556809

You can follow us on Twitter too

Check Also

World in Focus (DEC-JAN 2022-23)

Listen to this article Please Login or Register to view the complete Article Send an …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *