Monday , June 5 2023
Home / Archive / حافظ محمد ہارون طاہر

حافظ محمد ہارون طاہر

Listen to this article

حافظ محمد ہارون طاہر

1st Position Tehsildar Exam

Punjab Revenue Department

جہانگیر ورلڈ ٹائمز: سب سے پہلے آپ ورلڈ ٹائمز کے قارئین کے لیے اپنے تعلیمی کریئر بارے کچھ بتائیں۔
حافظ محمد ہارون طاہر: میں نے اپنے آبائی شہر پتوکی کے ایک کالج سے انٹرمیڈیٹ کیا۔ بعدازاں میں نے پنجاب یونیورسٹی سے بی اے کی ڈگری حاصل کی اور پھر یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی سے انگلش لٹریچر میں ماسٹرز کیا۔
جہانگیر ورلڈ ٹائمز: آپ کو تحصیلدار کے امتحان کی تیاری میں کتنا عرصہ لگا؟
حافظ محمد ہارون طاہر: تحصیلدار کے امتحان کے لیے خود کو پوری طرح تیار کرنے میں مجھے تقریباً 3-4 ماہ کا وقت لگا، کیوں کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ PPSC نے MCQs پر مشتمل سو نمبروں کا انگریزی میں امتحان شامل کیا ہے۔
جہانگیر ورلڈ ٹائمز: اِس امتحان کی تیاری کے دوران مطالعہ کے لیے آپ نے کون سے ذرائع سے مدد حاصل کی؟
حافظ محمد ہارون طاہر: تحصیلدار کے امتحان کی تیاری کے لیے میں نے جن ذرائع کا استعمال کیا وہ یہ تھے:
جنرل نالج مینوئلز
Wren & Martin کی مشہور کتاب سمیت انگلش گریمر کی بہت سی دیگر کتب۔
اخبارات
JWT پبلیکیشنز کی طرف سے مختلف موضوعات پر شائع کی گئی ون لائنر کتابیں
ورلڈ ٹائمز میگزین
جہانگیر ورلڈ ٹائمز: ورلڈ ٹائمز انسٹیٹیوٹ میں آپ کا تجربہ کیسا رہا؟
حافظ محمد ہارون طاہر: ایمانداری کی بات یہ ہے کہ ورلڈ ٹائمز انسٹیٹیوٹ میں میرا تجربہ انتہائی شاندار رہا۔ یہاں پرسنالٹی گرومنگ، کمیونیکیشن سکلز، جنرل نالج، ریونیو سے متعلقہ حصے اور کرنٹ افیئرز پر دیے گئے لیکچرز نے نہ صرف میرا اعتماد بڑھایا بلکہ میرے علم کو بھی وسعت بخشی۔ اِس کے ساتھ ساتھ ریٹائرڈ اور سینئر افسران کے ساتھ انٹرایکشن کے ذریعے ملازمت سے متعلق مختلف پہلوؤں پر جو مجھے عبور حاصل ہوا، اُس نے انٹرویو کے دوران مجھے بہت مدد دی۔
جہانگیر ورلڈ ٹائمز: نئے اُمیدواران کو مختلف One-Paper امتحانات کی تیاری کیسے شروع کرنی چاہیے؟
حافظ محمد ہارون طاہر: نئے اُمیدواران کو سابقہ سالوں کے پیپرز کے مطالعہ سے تیاری کا آغاز کرنا چاہیے کیوں کہ اِس سے اُنھیں امتحان میں پوچھے جانے والے سوالات کی نوعیت کا بہتر آئیڈیا ہو سکے گا۔ اِس کے بعد، وہ باقاعدگی سے کوئی اچھا انگریزی اخبار پڑھنا شروع کریں اور جنرل نالج سے متعلق مضامین کی تیاری کے لیے متنوع ذرائع کا استعمال کریں۔ اُنھیں سلیبس کو بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کیوں کہ امتحان سے متعلق رہنا بہت ضروری ہے۔ ثابت قدم رہیں، کامیابی بہت جلد آپ کے دروازے پر دستک دے گی۔
جہانگیر ورلڈ ٹائمز: تیاری کے آغاز سے ہی نئے اُمیدواران کو کن کن شعبوں پر توجہ دینی چاہیے؟
حافظ محمد ہارون طاہر: چوں کہ تمام شعبہ ہائے علم یکساں اہمیت کے حامل ہیں لہٰذا کسی ایک کو کم وقت دینا میری نظر میں عقل مندی نہیں ہے۔ علاوہ ازیں اُمیدواران کو اُن شعبوں پر بطور خاص توجہ دینی چاہیے جن میں اُن کا علم محدود ہے اور ان کی تیاری میں زیادہ سے زیادہ وقت لگانا چاہیے۔
جہانگیر ورلڈ ٹائمز: آپ کی رائے میں، اچھی تیاری کے لیے ایک آئیڈیل ٹائم ٹیبل کیا ہے؟
حافظ محمد ہارون طاہر: میری رائے میں ٹائم ٹیبل سے نہیں بلکہ جس چیز سے سب سے زیادہ اثر پڑتا ہے وہ آپ کی مستقل مزاجی ہے۔ لہٰذا، میں نئے اُمیدواران کو ضرور تجویز کروں گا کہ وہ ثابت قدم اور مستقل مزاج رہیں۔ آپ ٹائم ٹیبل پر عمل کرتے ہیں یا نہیں، اِس کی زیادہ اہمیت نہیں ہے۔ اس کے باوجود، جب بھی وقت میسر آئے، پانچ سے سات گھنٹے مطالعہ کریں۔ مقابلے کے امتحانات میں اچھے نمبروں کے حصول کے لیے پوری توجہ سے محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔
جہانگیر ورلڈ ٹائمز: جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ بہت سے اُمیدواران ایسے بھی ہوتے ہیں جو کوئی جاب وغیرہ کرنے کے ساتھ ساتھ گورنمنٹ سروس کے لیے ہونے والے مختلف امتحانات بھی دیتے ہیں۔ چوں کہ ایسے لوگوں کو وقت کی قلت کا سامنا ہوتا ہے تو اُنھیں اچھی تیاری کے لیے کیا حکمت عملی اپنانی چاہیے؟
حافظ محمد ہارون طاہر: جاب کرنے والے اُمیدواران کو اپنی ملازمت کو محنت سے جی چرانے کا عذر نہیں بنانا چاہیے۔ ایسے اُمیدواران کو اپنے لیے ایک متوازن سٹڈی پلان بنانا اور پھر اُس پر پوری تن دہی سے عمل پیرا ہونا چاہیے۔ میں خود بھی تحصیلدار کے امتحان کی تیاری کے دوران جاب کر رہا تھا۔ اپنے ذاتی تجربے کی بنیاد پر میں کہہ سکتا ہوں کہ اگر آپ دانش مندی سے کام لیں تو جاب اور سٹڈی میں توازن برقرار رکھنا اتنا مشکل نہیں جتنا بظاہر لگتا ہے۔ میں جاب کرنے والے اُمیدواران کو مشورہ دوں گا کہ وہ مطالعہ کے لیے کچھ چیزیں خصوصاً لیپ ٹاپ اپنی آفس ٹیبل پر رکھیں تاکہ جب کبھی بھی کچھ فارغ وقت میسر آئے، تو اُسے مطالعہ میں صرف کیا جا سکے۔
جہانگیر ورلڈ ٹائمز: عام تاثر یہ ہے کہ انٹرویو میں پینل ارکان کا رویہ کافی سخت ہوتا ہے اور بعض اوقات وہ قدرے سخت اور مشکل سوالات بھی پوچھتے ہیں، آپ نےاِس صورت حال میں دباؤ کا سامنا کیسے کیا؟
حافظ محمد ہارون طاہر: دیکھیں جی، دباؤ تو ہمیشہ رہتا ہے۔ بہتر یہ ہے اِسے مثبت انداز میں ہینڈل کرنے کی کوشش کے بجائے اِس کا مقابلہ کیا جائے اور اِسے چینلائز کیا جائے۔ اگرچہ تھوڑا بہت خوف اچھی کارکردگی دکھانے میں ہمیشہ ہمارے لیے معاون ثابت ہوتا ہے تاہم ضرورت اِس امر کی ہے کہ اِسے اپنے اعصاب پر سوار نہ ہونے دیا جائے۔ میں اپنی بات کروں تو دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لیے میں سب سے پہلے اپنے چہرے پر مسکراہٹ لانے کی کوشش کرتا ہوں، چاہے حالات جو بھی ہوں۔ اِسی چیز سے مجھے انٹرویو کے دوران ماحول خوش گوار رکھنے میں بہت مدد ملی۔ مجھے یاد ہے کہ انٹرویو کے دوران ایک موقع پر جناب چیئرمین تھوڑا خفا بھی ہوئے تھے کہ سوال کا جواب دیتے ہوئے میں موضوع سے ہٹ رہا تھا۔ اِس کے باوجود میں نے اپنا اعتماد نہ کھویا۔ میں نے فیصلہ کر رکھا تھا کہ بہت زیادہ مثبت انداز میں چیزوں کا سامنا کروں گا اور دباؤ کا مقابلہ کرنے میں اُلجھنے کے بجائے میں اُسے چینلائز کروں گا۔ اگرچہ میں کچھ سوالات کے جوابات نہ دے پایا تاہم اِس پر میں نے نہایت مؤدبانہ انداز میں معذرت کر لی۔ نیز، میں نے اپنی حس مزاح کا بھرپور استعمال کیاجو کہ کارآمد ثابت ہوا۔
جہانگیر ورلڈ ٹائمز: پینل ارکان کی جانب سے پوچھے گئے کچھ سوالات ہمارے قارئین کے لیے شیئر کیجیے۔
حافظ محمد ہارون طاہر: کچھ سوالات یہ تھے؛
1۔ جب کہ آپ پہلے ہی اِسی پے سکیل میں خدمات انجام دے رہے ہیں تو آپ اِس محکمے میں کیوں شفٹ ہونا چاہتے ہیں؟
آپ ایک اچھے افسر کیسے ثابت ہوں گے؟
میری ڈگری، موجود ڈیپارٹمنٹ اور کرنٹ افیئرز سے متعلق سوالات۔
محکمہ مال (ریونیو ڈیپارٹمنٹ) سے متعلق سوالات

Check Also

Website Under-Construction

Listen to this article  

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *