Sunday , June 4 2023
Home / Archive / خطبہ حج۔ 2022

خطبہ حج۔ 2022

Listen to this article

خطبہ حج۔ 2022

حج ایک ایسی عبادت ہے جس میں تقریباً تمام عبادات شامل ہوجاتی ہیں۔ آج کل کی سہولیات کے پیش نظر حج کاسفر بہت سہل ہوگیا اور اسی مناسبت سے اس کا نظریہ بھی۔ پہلے حج ایک بہت کٹھن سفر ہواکرتا تھا جو اُونٹوں پر اور بعض لوگ پیدل بھی کرتے تھے اور اسی مناسبت سے اس کی وقعت ہوتی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ پہلے حج پر جانے والے اپنی زندگی کو بدلنے کا عہد کرکے آتے تھے۔ یہی معاملہ خطبہ حج کے ساتھ ہے۔ پہلے خطبہ حج طے شدہ نہیں ہوتا تھا اور اس پر کسی حکومت کی کوئی قدغن نہیں ہوتی تھی۔ لیکن اب معاملہ ایسا نہیں رہا۔ خطبہ حج ایک رسمی کارروائی رہ گیا ہے۔ اُصولی طور پر تویہ ایک ایسے عالم کو دینا چاہیے جس کا حکومت سے کسی قسم کاکوئی تعلق نہ ہو۔ اس سال رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل نے یہ فریضہ سرانجام دیا۔اس میں صرف اور صرف اخلاقیات پر زور دیا گیا۔
رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل ہونے کے ناتے تقاضا تو یہ تھا کہ عالم اسلام کے مسائل کے حوالے سے اُمت کوکوئی لائحہ عمل دیا جاتا ، جہاں جہاں مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے یا اُن کے حقوق غصب کیے جا رہے ہیں کم از کم اُن کی مذمت کی جاتی۔ ماضی میں کبھی کبھار ایسا ہوجاتا تھا کہ امام کعبہ مسلمانوں کی زبوں حالی کے لیے دُعا کردیا کرتے تھے لیکن اب شاید ایسا ہونا ممکن نہیں۔ اسی لیے رابطہ عالم اسلامی کے عہدے دار کو چنا گیا کہ وہ وہی کہے گا جو اُسے کہا جائے گا۔
ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسٰی نے زیادہ تر قرآنی آیات اور احادیث کو پیش کرنے پر زور دیا جو کہ اخلاقیات سے متعلق تھیں۔ اس میں بھی اُنھوں نے کئی جگہ پر سیاق سے ہٹ کر تشریح کی۔ مثال کے طور پر اُنھوں نے کہا کہ ایک مسلمان کا خون دوسرے مسلمان پر حرام ہے۔ لیکن اس کا پورا سیاق و سباق یہ ہے کہ اگر مسلمان کا خون بہہ رہا ہو تو مسلمانوں پر اس کی ذمہ داری بنتی ہے اور اگر غیر مسلم طاقتیں ایسا کررہی ہوں تو جہاد کرنا فرض بن جاتا ہے۔ رسول اللہ ﷺکی مکمل حدیث یہ ہے کہ اگر میں دیکھوں کہ کوئی خانہ کعبہ کی اینٹ اینٹ کرکے اکھاڑ رہا ہے اور دوسری طرف کسی مسلمان کی جان اور مال کو خدشہ ہے تو میں خانہ کعبہ کو چھوڑ دوں گا اور مسلمان کو بچانےکی طرف جائوں گا۔اسی طرح خطبے کا مرکزی پیغام یہ تھا کہ جو چیز نفرت کا باعث بنے اُس سے دور ہوجائو۔ یہ بات بھی مجرد ہے۔ اُصولی طور پر جو چیز نفرت پیدا کرے اُس کا سدباب ہونا چاہیے جو ظاہر ہے بعض دفعہ طاقت کے استعمال کے ذریعے ہوگا۔ اسی طرح یہ بات بھی تشریح طلب ہے کہ کون سی چیز نفرت پیدا کرتی اور امام صاحب کس طرف اشارہ فرما رہے ہیں۔
اس خطبے کے مندرجات میں کوئی ربط نظر نہیں آتا۔ ایک طرف اخلاقیات کی بات ہورہی ہے تو ساتھ ارکان اسلام کی بات شروع ہوجاتی ہے مثلاً خطبے میں ایک جگہ امام صاحب نے کہا ’’حقیقت یہ ہے کہ تمھیں دنیا کی کوئی بھی تکلیف پہنچے، وہ تکلیف بھی اللہ کی طرف سے ہے، جب تم اس تکلیف میں پڑ جاتے ہو تو اللہ رب العزت ہی تمھیں اُس تکلیف سے نجات دلاتا ہے۔ کوئی اور نہیں جو تمھاری تکالیف کو دور کر سکے۔‘‘ نبی اکرمﷺ نے خود فرمایا کہ اسلام کی بنیاد پانچ باتوں پر ہے: اللہ تبارک و تعالیٰ کی وحدانیت کی گواہی دینا یعنی کلمہ طیبہ پڑھنا، نماز ادا کرنا، روزہ رکھنا، زکوٰۃ دینا اور حج کرنا اور حقیقت یہ ہے کہ نماز اسلام کا بنیادی رُکن ہے، قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ بے شک نماز بے حیائی اور بُرے کاموں سے روکتی ہے۔
یعنی یہ خطبہ عبارت کے حوالے سے بھی، جو کہ عربی زبان کی پہچان اور خاصہ مانا جاتا ہے، کوئی جچا تلا نہ تھا۔
لوگ عرفات کے میدان میں گئے اور بیٹھ اور سننے کا فریضہ ادا کرکے واپس آگئے۔

Check Also

25 Years of the Good Friday Agreement

Listen to this article Please Login or Register to view the complete Article Send an …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *