جی-7 کا دنیا کے لیے متبادل نظام
چین واقعتاً دنیا کے لیے ایک ٹریند سیٹر ثابت ہواہے۔ اپنی چھوٹی چھوٹی مصنوعات کی بدولت اصل میں وہ دنیا کی رگ و پے میں اُتر گیا ہے اور اب اِس کا مقابلہ کرنا مشکل ہورہاہے۔یورپ اور امریکا نے اپنی بھاری صنعت پر انحصار ختم کرکے اب چین کی طرز پر ملکوں میں نچلی سطح پر جانے کی تیاری شروع کرلی ہے۔ اِس سلسلے میں ایک پروگرام یورپی یونین نے شروع کیا جسے گلوبل گیٹ وے کانام دیا گیا۔ تو ایک پروگرام امریکا نے Build Back Better World کے نام سے شروع کیا۔ اور اب جی سیون اِس منصوبے پر گامزن ہے۔
جی سیون ممالک نے چینی بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے مقابلے میں آئندہ 5 برسوں کے دوران ترقی پذیر ممالک میں انفراسٹرکچر منصوبوں کے لیے 600 ارب ڈالرز لگانے کا وعدہ کر لیا۔
امریکی صدر جو بائیڈن سمیت جی سیون کے دیگر رہنماوں نے پارٹنر شپ فار گلوبل انفراسٹرکچر اینڈ انویسٹمنٹ نامی منصوبے کا اعلان جرمنی میں ہونے والی کانفرنس کے موقع پر کیا۔
دنیا کے امیر ترین ملکوں کے گروپ جی سیون کے رہنماؤں کی سمٹ جرمنی کے صوبے باویریا میں ایلپس کے پہاڑی سلسلے کے دامن میں واقع ایلماء کے مقام پر ایک تاریخی قلعے میں 12جون کو شروع ہوئی۔
جرمن چانسلر اولاف شولس کی میزبانی میں ہونے والی اِس سمٹ کا آغاز تر قی پذیر ممالک کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے مضمرات کا مقابلہ کرنے کے لیے 600 ارب ڈالر کے ایک انفراسٹرکچر فنڈ کے اعلان کے ساتھ ہوا۔ اسے چین میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو (بی آر آئی) منصوبے کا مغربی ملکو ں کی جانب سے جواب کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
چین پر یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے کھربوں ڈالر کے بی آر آئی پروجیکٹ کو آگے بڑھانے کے لیے کم آمدنی والے ملکوں کو ناقابل واپسی کی حد تک قرضوں کے جال میں پھنسا رہا ہے۔ چین کے اِس اقدام کو اِس کی تجارتی طاقت کو افریقہ، ایشیا اور یورپ تک وسعت دینے کی کوشش کے طور پر بھی دیکھا جارہا ہے۔
امریکی صدر کا بیان
امریکی صدر نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک میں ضروری انفراسٹرکچر موجود نہ ہونے کے باعث لوگ منفی حالات اور وبائوں سے متاثر ہوتے ہیں اور اُنھیں صورت حال سے نکلنے میں بھی کافی وقت درکار ہوتا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ صرف انسانی معاملہ نہیں بلکہ ہم سب کے لیے معاشی اور سکیورٹی خدشات کا بھی باعث بنتا ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ امریکا کی طرف سے 200 ارب ڈالرز گرانٹس ، وفاقی فنڈز اور نجی سرمایہ کاری کے ذریعے آئندہ 5 برسوں میں غریب اور متوسط آمدنی رکھنے والے ممالک کے منصوبوں کے لیے فراہم کئے جائیں گے جس سےاِن ممالک میں موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی، جب کہ عالمی صحت ، صنفی مساوات سمیت ڈیجیٹل انفراسٹرکچر جیسےشعبوں میں بہتری لانے میں بھی مدد ملے گی۔
جو بائیڈن نے کہا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یہ امداد یا خیرات نہیں ہو گی بلکہ سرمایہ کاری ہے جس سے سب کو فائدہ پہنچے گا۔ اُنھوں نے کہا کہ اِس سے ممالک کو جمہوری ریاستوں سے شراکت داری کے ٹھوس فوائد بھی حاصل ہوں گے۔
منصوبے کے لیے یورپی یونین پانچ سالوں میں 317 ارب ڈالرز فراہم کرے گی تاکہ دنیا کو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ پراجیکٹ کا متبادل فراہم کیا جا سکے۔
اِسی طرح چند دیگر عالمی مالیاتی ادارے بھی اربوں ڈالرز اِس منصوبے میں لگائیں گے۔
فنڈ کے مصارف
جی سیون کے اِس نئے فنڈ کے تحت ماحولیاتی تحفظ کے پروگرامز کے علاوہ دیگر پراجیکٹس پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ اِس میں انگولا میں شمسی کھیتی پر دو ارب ڈالر، آئیوری کوسٹ میں ہسپتال کی تعمیر کے لیے 320ملین ڈالر اور جنوب مشرقی ایشیا میں علاقائی توانائی کی تجارت کو فروغ دینے کے لیے 40 ملین ڈالرکی رقم شامل ہے۔
یورپی یونین کمیشن کی سربراہ ارزولا فان ڈیئر لائن نے کہا کہ جی سیون کی یہ پیش کش ایک ’پا ئیدار اور معیاری انفراسٹرکچر‘ کی تعمیر کے لیے ہے۔
دریں اثنا وائٹ ہاؤس نے کہا کہ نئے منصوبے کے لیے فنڈز گرانٹ، وفاقی فنڈز اور نجی شعبے کی سرمایہ کاری سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے اکٹھے کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ کثیر الجہت ترقیاتی بینکوں، ترقیاتی مالیاتی اداروں، خودمختار دولت فنڈز اور دیگراداروں سے سینکڑوں ارب ڈالر اضافی رقم حاصل کی جا سکتی ہے۔
بائیڈن اور شولس میں باہمی مذاکرات
جی سیون کے اِس اجلاس میں چین کے ساتھ روس کو بھی نشانے پر رکھا گیا اور یوکرین کے حوالے سے روس کی ناکا بندی کرنے سے متعلق بات چیت ہوتی رہی۔ پہلے روز کی میٹنگ کے بعد جرمن چانسلر اولاف شولس نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے یوکرین کے تنازع سے پیدا شدہ عالمی چیلنجز کے پیش نظر سمٹ سے مثبت نتائج کی اُمید ظاہر کی۔
اُنھوں نے کہا، ’’موجودہ جغرافیائی سیاسی صورت حال کی وجہ سے بین الاقوامی انفراسٹرکچر کو فروغ دینے کی ہماری کوششیں بھی متاثر ہوئی ہیں۔ اِس لیے ہم نے ماحولیات کو بہتر بنانے کے لیے، کاربن بشمول گیسوں کے کم اخراج جیسے موضوعات پرتبادلہ خیال کیا جس سے روس کی جانب سے توانائی کو ہتھیار کے طورپر استعمال کرنے کے اقدامات کا کم از کم عارضی جواب دینے میں ہمیں مدد مل سکے۔‘‘
شولس نے بائیڈن کے ساتھ باہمی بات چیت بھی کی۔ امریکی صدر نے دفاعی اخرات میں 100بلین ڈالر اضافہ کرنے کے جرمن چانسلر کے فیصلے کی تعریف کی۔ اُنھوں نے کہا کہ جرمنی امریکا کے انتہائی اہم اتحادیوں میں سے ایک ہے۔
یہ ایک عجیب تضاد ہے کہ ایک طرف ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کی بات کی جارہی ہے تو دوسری طرف دفاعی بجٹ بڑھایا جارہا ہے۔ ظاہری بات ہے دفاعی بجٹ میں اسلحہ سب سے بنیادی چیز ہے جس کے صرف چلنے ہی نہیں بلکہ بننے کے عمل میں بھی آلودگی پیدا ہوتی ہے۔